Ramazan Urdu : रमज़ान के आख़िरी दस दिनों की फ़ज़ीलत : Last Ten Days


بسم الله الرحمن الرحيم ،
 السلام عليكم ورحمة وبركاته، رمضان المبارک کے آخری عشرے کی کافی فضیلت ہے اسی عشرے میں لیلة القدر آتی ہے اسی میں اعتکاف کا اہتمام کیا جاتا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس آخری عشرے میں خود جا گتے اور اپنے اہل و عیال کو بھی جاتے اور الله تعالی کی عبادت میں دل و جان سے جٹ جاتے تھے۔ اور اس کی راہ میں دل کھول کر صدقہ و خیرات کرتے تھے. اس بات کا اندازہ آپ نیچے دی گئی احادیث مبارکہ سے لگا سکتے ہیں کہ اس عشرے کی کتنی زیادہ فضیلت ہے.

رمضان المبارک کےآخری عشرے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول


حدیث : 01

وعن عائشة رضي الله عنها قالت: كان رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم إذا دخل العشر، أحيا الليل، وأيقظ أهله، وجد وشد المئزر

(متفق عليه)

حوالہ: صحیح بخاری، کتاب فضل ليلة القدر، باب العمل في العشر الأواخر من رمضان، صحیح مسلم کتاب الاعتكاف، باب الاجتهاد في العشر الأواخر من شهر رمضان.

عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ جب رمضان کا آخری عشرہ شروع ہوتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو بیدار رہتے اور اپنے گھر والوں کو بھی بیدار رکھتے اور خوب محنت کرتے اور کمر کس لیتے۔

حدیث : 02

وعن عائشة رضي الله عنها قالت: كان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم يجتهد في العشر الأواخر، ما لا يجتهد في غيره.

(رواه مسلم)

حوالہ : صحیح مسلم: کتاب الاعتكاف، باب الاجتهاد في العشر الأواخر من شهر رمضان

عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ماہ رمضان میں جتنی مشقت (عبادت میں) برداشت کرتے تھے اتنی غیر رمضان میں نہیں کرتے تھے اور رمضان کے آخری عشرے میں جتنی محنت و مشقت کرتے تھے، اتنی پہلے دونوں عشروں میں نہیں کرتے تھے۔

حدیث : 03

وعن ابن عباس رضي الله عنهما قال: كان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم أجود الناس، وكان أجود ما يكون في رمضان چين يلقاه جبريل، وكان يلقاه في كل ليلة من رمضان فیدارسه القرآن، فل رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم أجود بالخير من الريح المرسلة

(متفق عليه)

حوالہ : صحیح بخاری: کتاب بدء الوحی،باب، صحیح مسلم: کتاب الفضائل، باب جوده صلی اللہ علیہ وسلم

ابن عباس رضی الله عنہما بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے زیادو سخی تھے اور رمضان میں جب آپ کو جبریل علیہ السلام آ کر ملتے تو آپ سب سے زیادہ سخاوت کرنے والے ہو جاتے اور جبریل علیہ السلام رمضان کی ہر رات میں آپ سے ملتے تھے اور آپ سے قرآن کا دور کرتے تھے، جب جبریل علیہ السلام آپ سے ملتے تو آپ بھلائی میں تیز ہوا سے بھی زیادہ سخاوت فرماتے تھے۔

آج اگر معاشرہ اور سوسائٹی پر نظر ڈالی جائے تو معاملہ سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بالکل خلاف ملتا ہے کیونکہ لوگ اس آخری عشرے کو صرف شاپنگ اور مارکیٹنگ کی نذر کر دیتے ہیں اور اس کی اہمیت کو نیں سمجھ پاتے ہیں اور عید کی تیاری میں مصروف ہو جاتے ہیں، جبکہ بہتر یہ ہوتا کہ لوگ اسے ذکر و عبادت ، توبہ و استغفار اور قیام لیل اور تہلیل وغیرہ میں گذارتے ، اللہ تعالی ہمیں نیک کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

:فوائد

  1. نبی صلی علیہ وسلم آخری عشرے میں عبادت کا خاص اہتمام کرتے تھے۔
  2. آخری عشرے میں عبادت کے لئے اہل وعیال کو جگانا شروع ہے۔
  3. آخری عشرے میں دل کھول کر صدقہ و خیرات کرنا سنت ہے۔


एक टिप्पणी भेजें

0 टिप्पणियाँ
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.