Nikaah According Islam in Urdu: بارات سے متعلق علمائے اھلِ حدیث اٹاوہ کا متفقہ فیصلہ

 بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

بارات سے متعلق علمائے اھلِ حدیث اٹاوہ کا متفقہ فیصلہ

(گزارشات ہدایات قرارداد تجاویز اورآراء)

آج بتاریخ ۷/ نومبر ۲۰۲۳؁ء بروز منگل بعد نمازِ عشاء مسجد محلہ بھورہ اٹاوہ میں جمعیت علمائے اھلِ حدیث شہر اٹاوہ کی ایک اھم میٹنگ منعقد ہوئی جس میں بارات سے متعلق چند ضروری اھم اور حساس پہلوؤ ں پرغور و خوض کرنے کے بعد درج ذیل گزارشات ھدایات قرارداد تجاویز اور آراء پیش اور منظور کی گئیں۔

١- بارات ایک غیراسلامی رسم ہے لہٰذاحتی المقدور باراتیوں کی تعداد کم کی جائے بہتر ہے کہ سو پچاس کی تعداد میں پہنچکر لڑکی اور اس کے اھلِ خانہ کے ساتھ مکمل تعاون کریں۔ عمدہ اخلاق اور کردار کا مظاہرہ پیش کریں تاکہ نکاح جیسی اھم سنت اور عبادت کو آسان بنایا جا سکے۔

٢- بارات میں خواتین کی شرکت ا نتہائی معیوب اور غلط چیز ہے لہٰذا بہتر ہے کہ خواتین کو بارات سے دور رکھا جائے اور اس حرکت کو غلط اور گناہ تصور کیا جائے، کیونکہ بارات میں خواتین کی شرکت سے بے حیائی بے پردگی طوفان و بدتمیزی اور عظیم فتنے کو جنم دیتی ہے بہتر ہے کہ دلہن کو وداع اور رخصت کرنے کی غرض سے گھر کی دس پندرہ عورتوں کو بہت ہی ناگزیر حالت میں حجاب اور پردے کے ساتھ شامل کر لیں۔

٣- روانگی بارات سے متعلق وقت کی پابندی بہت ہی زیادہ ضروری ہے لہٰذا مقررہ ٹائم اور طے شدہ وقت پر سختی سے عمل کیا جائے بہتر ہے کہ رات ۹/ بجے تک بارات پہنچ جائے تاکہ ۱۱/بجے رات سے پہلے بآسانی نکاح ہو سکے اور حدیثِ رسول ؐ(لا ضرر ولاضرار) کے تحت نہ خود مشقت اور تکلیف میں پڑیں اور نہ معزز علمائے کرام اور قاضی صاحبان کو مشقت اور تکلیف میں ڈالیں۔

٤- بفر سسٹم کھانا غیر اسلامی ہے لہٰذا  اس طرزِ طعام سے قطعی طور پر بچا جائے اور پرہیز کیا جائے اور اسلامی آداب اور طور طریقے کو ملحوظ رکھکر تمام باراتیوں کو حسبِ توفیق سنت کے مطابق کھانا کھلایا جائے۔

٥- بارات میں آتش بازی اور پٹاخے چھوڑنے سے قطعی طور پر بچا جائے کیونکہ اس کی تیز تند اور دھوم دھڑاک آواز سے ہر مخلوق کو بڑی تکلیف ہوتی ہے اور شرعی طور سے یہ فضول خرچی میں داخل ہے لہٰذا اس غلط کام کو بالکل نہ انجام دیا جائے۔

٦- نکاح پڑھانے والے علماء ائمہ اور قاضی صاحبان کی حوصلہ افزائی کیلئے حتی المقدور زیادہ سے زیادہ نذرانے (ھدیہ) دیئے جائیں یہ انکا شرعی اور واجبی حق ہے جبکہ دیکھا جائے تو ھم شادی بیاہ کے غلط رسومات منکرات اور فضول چیزوں میں لاکھوں روپئے خرچ کرنا اپنی شان سمجھتے ہیں۔

٧- نکاح کی تاریخ دن اور جگہ متعین کرتے وقت طرفین کی رضامندی کے ساتھ دلہن کا مہر ضرور مقرر کر لیں اور اس میں دلہن کی رضامندی کوبھی ضرورشامل کریں کیونکہ مہر خالص دلہن کا حق ہوتا ہے بہتر ہے کہ مہر معجل(نقد) رکھیں۔ تاکہ وقت پربآسانی ادائیگی ہو سکے۔

٨- شرعی ایجاب و قبول کیلئے دلہن کے پاس کسی قاضی وکیل گواہ اور غیر محرم رشتہ دار کو ہرگز نہ بھیجا جائے یہ طریقہ درست نہیں ہے دلہن کا باپ (ولی)، دادا، چچا،ماموں اور بھائی وغیرہ کو نکاح کا رجسٹر دے کر بھیچ دیا جائے اور دلہن سے صرف دستخط کرالیا جائے نکاح ہو جائے گا ایجاب و قبول کرانا ضروری نہیں۔

٩- نکاح سے پہلے گود بھرائی دولہے کا سہرہ اور ویڈیو گرافی انتہائی غلط اوربیہودہ عمل ہے اور شرعا حرام کام ہے لہٰذاان سب سے قطعی طور پر بچا جائے اور نکاح کو سادہ، آسان اور سنت کے مطابق کیا جائے۔

١٠- جہاں تک ممکن ہو سکے نکاح کو مسجد میں منعقد کیا جائے تاکہ شادی بیاہ کے تمام رسومات خرافات اور فتنے سے حتی المقدور بچا جائے اور نبیؐ کی حدیث اور سنت پر عمل کیا جائے۔

نوٹ:۔ جماعت اھلِ حدیث کے ھر خاص و عام اور دیگر تمام مسلمانوں سے مؤدبانہ گزارش کی جاتی ہے کہ مندرجہ بالا ھدایات و گزارشات پر حتی المقدور عمل کریں کروناوائرس اور لاکڈاؤن کے ایام میں حکومتی گائڈلائن اور ھدایات کو بھی سامنے رکھیں یقین جانیں شریعت کی گائڈلائن اور ھدایات میں بڑی حکمتیں مصلحتیں اوردینی اور دنیوی فائدے پوشیدہ ہیں۔

 لہٰذا مندرجہ بالاھدایات و گزارشات کی خلاف ورزی کی صورت میں معزز علمائے کرام اور قاضی صاحبان کو نکاح پڑھانے کیلئے مجبور نہیں کریں گے نوازش ہوگی، شکریہ

Nikaah According Islam Download Urdu PDF

Post Navi

एक टिप्पणी भेजें

0 टिप्पणियाँ