Message about Qur'an : قرآن مجید کے متعلق ہمارا تصور فہم قرآن سے دوری کا ایک بڑا سبب



بسم اللہ الرحمن الرحیم

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

معزز قارئین حضرات

کس بھی کتاب کے متعلق قاری کے ذہن میں جب تک تصور واضح نہ ہو تب تک اس کتاب سے وابستگی خاطر خواہ نہیں ہوتی قرآن فہمی سے ہماری وابستگی برائے نام ہے اسی لئے اس کا تصور ہماری نگاہ میں بس یہی ہے کہ یہ ایک مقدس کتاب ہے جسے چھونے سے قبل وضو کریں , اور جب اسے پکڑیں تو پڑھنے سے پہلے چومیں, عمدہ قسم کے غلاف میں رکھیں,بیٹیوں کو رخصتی کے وقت تحفہ کے طور پر پیش کریں, تنازعات میں اس کی قسمیں کھائیں اور اسے اٹھائیں, کسی کی میت پر ایصال ثواب کیلئے خوب شوق سے قرآنی خوانی کریں یا کروائیں , بیماری سے شفایابی کے لئے تعویذ و گنڈے بنا کر جسم کے مختلف حصوں پر باندھ لیں یا گھول کر پی جائیں , دکان و مکان کی خیر و برکت کے لئے اس کی تختیاں دیواروں پر چسپا کرلیں, اور کسی نئے مکان میں رہائش کے موقع پر یا کسی نئی تجارت کے افتتاح پر چند طلباء کو بلا کر قرآن خوانی کی محفلیں سجا لیں ,کم و بیش قرآن مجید کے متعلق مسلمانوں کا بہت بڑا طبقہ انہیں تصورات کے ارد گرد نظر آتا دکھائی دے رہا ہے

اللہ تعالیٰ کا شکر و احسان ہے کہ مساجد کے ساتھ ساتھ دینی علوم کے مراکز میں کتاب و سنت کی ترجمانی کا سلسلہ قائم ہے جس کی بنیاد پر معاشرے کے چند پرسینٹ

لوگ ضرور ایسے ہیں جو ان تصورات سے بالاتر ہو کر قرآن مجید کے تقدس و احترام کا پاس ولحاظ کرتے ہوئے اس پر حقیقی ایمان کے تقاضوں کی تکمیل کے واسطے ترجمہ و تفسیر اور اس کی تفہیم سے وابسطہ رہتے ہیں اور اسی کی روشنی میں مطلوبہ زندگی گزارتے ہیں .

ظاہر بات ہے کہ جب بکثرت لوگ اس کلام الہی کے متعلق صحیح تصور سے ہی عاری ہیں اور ان کے رہنماؤں نے بھی اس کی ترغیب نہیں دلائی بلکہ الٹا انہیں ڈرا دیا کہ تفہیم قرآن تمہارے بس کا نہیں ہے تو پھر یہ بیچارے انہیں مذکورہ تصورات کے ارد گرد گھومتے رہے اور اپنی زندگی کے بیش قیمتی لمحات کو یونہی ضائع و برباد کرتے رہے اور یوں گویا اس نا سمجھ کا کردار ادا کرتے ریے جس کے ہاتھ میں ٹارچ تو ہے لیکن پھر بھی وہ اندھیرے میں چلتا ہوا اپنے آپ کو خطرات میں ڈال رہا ہے اور مختلف اذیتوں کو دعوت دے رہا ہے,مگر ٹارچ کا استعمال نہیں کر رہا ہے بلکل یہی صورتحال قرآن فہمی سے دوری اختیار کرنے والوں کی بھی ہے .

ہم مصائب و مشکلات کے شکار ہیں گھٹا ٹوپ تاریکی میں ہیں اور ان سے نکلنے کا راستہ بھی موجود ہے یعنی قرآن مجید کی شکل میں ہمارے پاس روشنی موجود ہے جس سے تاریکیاں چھٹ سکتی ہیں مشکلات و مسائل کا ازالہ ہوسکتا ہے لیکن تصور میں تبدیلی کرنی ہوگی اور اپنے تصورات میں تفہیم قرآن کو سب سے اوپر اور مقدم رکھنا ہوگا اور غیر شرعی تصورات سے اعراض کرنا ہوگا

قرآن مجید کی عظمت کا پاس و لحاظ رکھتے ہوئے نزول قرآن کے حقیقی مقاصد کو سامنے رکھنا ہوگا اور سب سے بڑھ کر یہ دیکھنا ہوگا کہ اولین مخاطبین وحی صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا قرآن مجید کے ساتھ کیسا برتاؤ تھا .

سورہ مائدہ آیت نمبر 15/16) میں ارشاد باری تعالیٰ ہے"

تمہارے پاس اللہ کی طرف سے روشنی آگئی اور ایک ایسی حق نما کتاب جس کے ذریعہ سے اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو جو اس کی رضا کے طالب ہیں سلامتی کے طریقے بتاتا ہے اور اپنے اذن سے ان کو اندھیروں سے نکال کر اجالے کی طرف لاتا ہے اور راہ راست کی طرف ان کی رہنمائی کرتا ہے

دوسرے مقام پر ارشاد ہے

یہ ایک بڑی بابرکات کتاب ہے جو ہم نے تمہاری طرف نازل کی ہے تاکہ لوگ اس کی آیات پر غور کریں اور عقل و فکر رکھنے والے اس سے نصیحت حاصل کریں

(سورہ ص آیت نمبر 29 )

سورہ انبیاء آیت نمبر 10 میں ارشاد ہے (لقد انزلنا الیکم کتابا فیہ ذکرکم أفلا تعقلون )

بیشک ہم نے تمہاری طرف ایسی کتاب نازل فرمائی ہے جس میں تماری نصیحت کا سامان ہے کیا تم عقل نہیں رکھتے

اس قسم کی مزید آیات میں اللہ تعالیٰ کا یہی پیغام ہے کہ میرا بندہ میرے کلام پر مسلسل تدبر و تفکر سے کام لے تبھی اسے مکمل روشنی نصیب ہوگی جو اسے اندھیروں کے خطرات سے نکال کر اجالے کی طرف لوٹائے گی اور جملہ مسائل کا سد باب ہوگا

نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کی مشہور حدیث ( خیرکم من تعلم القرآن و علمہ ) صحیح بخاری 5027

اس کا مفہوم صرف ناظرہ قرآن پڑھنا پڑھانا نہیں ہے جیسا کہ زیادہ تر لوگ سمجھتے ہیں جبکہ ناظرہ قرآن سیکھنا قرآن مجید سیکھنے کی ابتداء ہے نہ کہ انتہاء قرآن مجید جب تک ترجمہ و تفسیر کے ساتھ نہ سیکھا جائے قرآن مجید سیکھنے کا عمل مکمل نہیں ہوسکتا

آپ خود ہی سوچیں کہ کوئی کتاب سیکھنے کے لئے صرف اسکی عبارت یا پیراگراف پڑھ لینا کافی نہیں ہوتا بلکہ عبارت خوانی کے بعد الفاظ وجملوں کی تشریحات اور اس کے مفاہیم کو سمجھے بغیر پڑھنا نہ پڑھنے کے برابر سمجھا جاتا ہے. یہ بلکل عام سی بات ہے

تو پھر اس کلام اکبر کے تئیں اتنا اصغر تصور حقیقت میں اس کلام الہی سے لا پرواہی کا نتیجہ ہے جو انتہائی خطرناک ہے

تدبر وتفکر کے فقدان کا ہی نتیجہ ہے کہ ہم بد امنی کے لازوال طوفان میں گھرے ہوئے باطل پرستوں سے مرعوب ہیں اور تذبذب وبے اطمینانی کے شکار ہو کر بزدلانہ زندگی گزارنے پر مجبور ہیں .

آئیے نئی تاریخ رقم کیجئیے ماضی کو بھلا کر مستقبل کی فکر کے لئے حال میں قرآن فہمی کی تحریک کو اپنی ترجیحات کا حصہ بنائیے اور اپنے گھر سے اس کا آغاز کیجئیے جدید وسائل کے مثبت استعمال سے بآسانی آسمانی پیغام کو پڑھا اور سمجھا جاسکتا ہے

یاد رکھیں زندگی بہت مختصر ہے پلاننگ کم اور اقدام زیادہ کیجئیے

پھر نہ کہنا ہمیں خبر نہ ہوئی

اللہ تعالیٰ ہم سب کا حامی و ناصر ہو آمین

اللہ تعالیٰ فقدان تدبر سے امت مسلمہ کو جلد از جلد نکلنے کی سبیل پیدا فرمادے اور کلام اکبر کے ساتھ اکبر تصور اختیار کر نے کی بھر پور توفیق عطاء فرمائے آمین ثم آمین

عبد اللہ احسان اللہ فیضی خالص پور اعظم گڈھ
10/ جمادی الاول سنہ 1444ھ
5/ دسمبر بروز سوموار سن 2022
رابطہ 9235278842
Post Navi

एक टिप्पणी भेजें

0 टिप्पणियाँ